ناگپور کے سہیل شیخ نے کیا کمال “کباڑ سے ماحولیاتی دوست موٹر سائیکل بنائی”
جماعت اسلامی ہند ناگپور کے شعبہ عدل و قسط کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد عبد الرشید اور ضیاء اللہ خان نے کی ناگپور (مغرب) کے 17 سالہ سہیل شیخ ولدفتح محمد (ٹرک ڈرائیور) فردوس کالونی، شیام لان، کے ساتھ گفتگو
ناگپور – سہیل شیخ کی گفتگو میں کباڑ سے موٹر سائیکل بنانے کی دلچسپ تفصیلات منظرعام پر آگئیں۔
سہیل شیخ کا تعلق ایک عام گھرانے سے ہے۔ ان کا بڑا بھائی فیضان ایس بی آئی ریلوے اسٹیشن برانچ میں کام کرتا ہے۔ والدہ رضیہ شیخ مالکہ خانہ ہیں۔ پورا گھرانہ صوم و صلوۃ کا پابند ہے۔
دوران گفتگو سہیل نے بتایا کہ انہوں دسویں جماعت کی پڑھائی چھوڑ دی تھی اسلیے کہ وہ پرانے ماڈل کو جدید طرز پر بنانے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ سہیل شیخ ایک ایسے نوجوان ہیں جنہوں نے 2019 میں، 2 ماہ میں تقریباً 1500 روپے خرچ کر کے کباڑ سے 8-9 فٹ لمبی اور ساڑھے تین فٹ اونچی ایک سیٹ والی سائیکل بنا لی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سائیکل کا اگلا ٹائر نارمل تھا اور پچھلا ٹائر ایڈونچر سائیکل کا تھا۔ اس کا وزن تقریباً 25 کلو گرام تھا۔ شاک اپ نہ ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔
سہیل شیخ سے گفتگو کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بچپن میں انہوں نے واٹر موٹر اور اینگل گرائنڈر بنانے کے بعد کھانے کے تیل کے ٹن سے جدید طرز کا کولر بھی بنایا لیا تھا۔ کباڑ اور ریموٹ کنٹرول کار کے مختلف حصوں کی مدد سے انہوں نے 400 روپے کی لاگت سے ایک روبوٹ بھی بنایا تھا لیکن اس کے دونوں ہاتھ ایک ساتھ اٹھتے تھے۔
علاوہ ازیں جرمنی کی سول موٹرز کمپنی کی الیکٹرک بائیک دیکھ کر ان کے دل میں پیٹرول بائیک بنانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ پھر انہوں نے 5000 روپے میں ہونڈا سٹینر خرید کر موٹر سائیکل بنانے کا کام شروع کر دیا۔ انجن کو صحیح طریقے سے منسلک کرنے میں یقینی طور پر مسئلہ درپیش ہوا کیونکہ موٹر سائیکل کا پہیہ اس موٹر سائیکل کے انجن سے منسلک تھا لیکن ایکٹیوا کا پہیہ ناکام ہو گیا۔ اسے کامیاب بنانے کے لیے ایکٹیوا کے ڈرم میں ضروری تبدیلیاں کی گئیں اور ھب کو سیدھا کر کے پچھلے پہیے کا کام کامیاب رہا۔ اگلے پہیے کے لیے ایکسیس125 کو اس موٹر سائیکل کے شاک اپس میں تبدیل کر دیا گیا۔
چیچیس کا سامان انہیں انیل فیبریکیشن نے اسکریپ سے مفت دے دیا تھا۔ ضرورت کے مطابق گھر پر ہی کاٹ کر چیچیس بنایا جاتا تھا۔اس کے لیے مطلوبہ پائپ گھاس منڈی بازار سے لایا گیا جو لوہے کے 5 انچ مربع کا تھا۔ پھر ٹینک کے لیے اسٹو کی ٹنکی کے سیٹ نہ ہونے پر تین بائی تین انچ کا گول پائپ بنا کر فیول ٹینک بنایا گیا۔
اس کے اوپر نیچے سوراخ کیا گیا تھا، اوپر ٹینک کا ڈھکن اور کاربوریٹر کا کنکشن نیچے دیا گیا تھا۔اس میں ہونڈا سٹینر کا انجن استعمال کیا گیا تھا۔ ہونڈا سٹینر کے شاک اپ کو ضرورت کے مطابق جدید بنایا گیا۔
سیٹ لوہے کی پلیٹوں سے بنائی گئی تھی اور جدید گاڑیوں میں استعمال ہونے والی برقی ہیڈلائٹس کا استعمال کیا گیا ۔ پچھلی بریک کو عام گاڑیوں جیسی اور اگلی بریک ایکسیس 125 سے لگائی گئی۔
کلچ اور ایکسلریٹر کو بھی اسٹینر اور ہونڈا ہارنیٹ کے ہینڈل بار سے لیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بغیر فلٹر کے اس کا ایوریج 35-40 ہے۔ رفتار 90 سے 100 فی گھنٹہ ہے۔ یہ ایکو فرینڈلی موٹر سائیکل ہے۔ یہ عام موٹر سائیکل سے کم آلودگی کرتی ہے۔ موٹر سائیکل بنانے کی کل لاگت 10 ہزار روپیے ہے۔ بیٹری کی عدم دستیابی کے باعث ہارن کا کام رکا ہوا ہے ۔ یہ بائک کِک اور سیلف اسٹارٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ بائیک مکمل طور پر تیار ہو گئی تو پہلی ہی کک سے سٹارٹ ہو گئی۔ سائلنسر کے بغیر آواز خوفناک تھی۔ جب یہ اسٹارٹ ہوئی تو میرے خاندان اور اہل محلہ نے حیرت سے میری طرف دیکھا اور بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے میری پیٹھ پر تھپکی دی اور میری تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسمیں سائلنسر لگانا چاہیے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کا سامان اکٹھا کرنے میں تقریباً ڈیڑھ سال لگ گیا تھا، ورنہ دو ڈھائی ماہ میں یہ بائک تیار ہو چکی ہوتی تھی۔
اس کا خرچ میری والدہ نے اٹھایا اور میں نے کیٹرر کے طور پر اپنے کام سے کچھ رقم اکٹھی کی۔میرا بکھرا ہوا سامان دیکھ کر وہ مجھے ڈانٹتی تھی اور پیسے خرچ کرنے کی بجائے مجھے پڑھائی پر توجہ دینے کو کہتی تھی۔
مجھے پنیر, چکن, روٹی اور دال فرائی بنانے کا شوق ہے۔ میں پاستا، میگی، چنا پوہا بھی بنا لیتا ہوں۔
اسپورٹس کار سے فور وہیلر بنانے کی خواہش ہے۔ ان شاء اللہ میں اسے موٹر سائیکل کے انجن سے بناؤں گا۔میں اس کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوں۔
انہیں جانوروں اور پرندوں کی آوازیں نکالنے کا شوق ہے۔ وہ میمکاری بھی کرتے ہیں۔ نیز انہیں کرکٹ سے بھی لگاؤ ہے-
اہل محلہ سے میرے اچھے تعلقات ہیں، وہ ان کاموں کو دیکھ کر میری بہت حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد عبد الرشید
میڈیا سیکرٹری
جماعت اسلامی ہند ناگپور